Popular Posts

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ



 نسب نامہ:

ابو طاہر و ابو معاذ محمد زبیر عرف حافظ زبیر علی زئی بن مجدد خان بن دوست محمد خان بن جہانگیر خان بن امیر خان بن شہباز خان بن کرم خان بن گل محمد خان بن پیر محمد خان بن آزاد خان بن اللہ داد خان بن عمر خان بن خواجہ محمد خان علی زئی افغانی پاکستانی۔

السلفی الاثری المحمدی من اہل الحدیث یعنی من اہل السنۃ والجماعۃ۔ والحمد للہ

ولادت:

27/ ذوالقعدہ 1376ھ بمطابق 25/ جون 1957ء

بمقام پیرداد (حضرو) ضلع اٹک

وفات:

7/ محرم 1435ھ بمطابق 10/ نومبر 2013ء

بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

تعلیم:

  • جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ (فارغ التحصیل)
  • وفاق المدارس السلفیہ فیصل آباد (فارغ التحصیل)
  • ایم اے عربی (پنجاب یونیورسٹی)
  • ایم اے اسلامیات (پنجاب یونیورسٹی)

بعض اساتذہ:

ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی، ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی، ابو الفضل فیض الرحمن ثوری، ابو الرجال اللہ دتہ سوہدروی لاہوری، عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، حافظ عبد المنان نورپوری وغیرہم۔ رحمہم اللہ۔ اور فضیلۃ الشیخ الاستاذ حافظ عبد الحمید ازہر رحمہ اللہ۔

ان اساتذہ سے اجازتِ روایت حاصل ہے اور بعض اساتذہ سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے مثلاً شیخ ابو الرجال رحمہ اللہ، حافظ عبد الحمید ازہر رحمہ اللہ اور شیخ بدیع الدین الراشدی السندھی رحمہ اللہ۔

شاگرد:

  1. حافظ ندیم ظہیر
  2. حافظ شیر محمد
  3. شیخ تنویر الحق ہزاروی
  4. شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری

 تحقیق و تخریج:

50 سے زیادہ کتابیں، بشمول سنن اربعہ، مسند حمیدی، صحیح ابن خزیمہ، تفسیر ابن کثیر، موطا امام مالک (یحییٰ، ابن القاسم) وغیرہ۔

  1. سنن أبي داود
  2. سنن الترمذي
  3. سنن النسائي
  4. سنن إبن ماجہ
  5. مشکوۃ المصابیح

کتابیں:

  1. حصن المسلم (مسنُون اذکار اور مُحقّق دُعائیں)
  2. قرآنی اور مسنون دعائیں
  3. احادیثِ نبوی ﷺ
  4. فضائل صحابہ صحیح احادیث کی روشنی میں
  5. الاکمال فی اسماء الرجال
  6. الجزء المفقود یا الجزء المصنوع (جعلی جزء کی کہانی اور علمائے ربانی)
  7. نماز جنازہ میں سلام پھیرنے کا مسنون طریقہ
  8. سیرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ — صحیح اور مستند روایات کی روشنی میں
  9. سیرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ — صحیح اور مستند روایات کی روشنی میں
  10. سیرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ — صحیح اور مستند روایات کی روشنی میں
  11. سیرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ — صحیح اور مستند روایات کی روشنی میں
  12. سود کے احکام و مسائل
  13. اسلامی وظائف
  14. ہدیۃ المصلین المعروف فضائل نماز

خاندان:

آپ کا تعلق ایک پٹھان خاندان "علی زئی" سے تھا۔

آپ کی شادی 1982 میں ہوئی تھی۔ آپ کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ بچے بترتیب طاہر، عبد اللہ ثاقب اور معاذ ہیں۔

زبانیں:

آپ کی مادری زبان ’’ہندکو‘‘ تھی۔ آپ نے پشتو زبان 1990ء کے بعد سیکھی۔ آپ کو دو زبانیں بہت زیادہ پسند تھیں: عربی اور پشتو۔ آپ کو ان دونوں زبانوں میں بے حد مہارت اور بولنے میں فراوانی تھی۔

  1. ہندکو (مادری زبان)
  2. پشتو
  3. پنجابی
  4. اردو
  5. عربی
  6. انگریزی
  7. یونانی
  8. فارسی
  9. عبرانی (پڑھ سکتے تھے)

علوم:

آپ کو علم اسماء الرجال پر عبور حاصل تھا۔ آپ بلا شک و شبہ حافظِ قرآن کے ساتھ ساتھ حافظِ حدیث بھی تھے۔

زمانہ طالبعلمی:

آپ تقریبا 15 یا 16 سال کے تھے جب آپ کو آپ کے سگے چچا نے صحیح بخاری تحفہ دی۔ یہ اسلامی تعلیم کی طرف آپ کا پہلا قدم تھا۔

1980 کے آخر میں جب آپ پاکستان واپس آئے تو دوستوں نے حاجی اللہ دتہ صاحب کے بارے میں بتایا۔ حاجی صاحب کامرہ ایئر بیس سے ہر جمعہ حضرو شہر میں درس دینے آتے تھے۔ حاجی صاحب آپ کے پہلے استاد تھے۔ آپ حاجی صاحب کے مناظروں میں شریک ہوتے، ان سے کتابوں کی صحت کے بارے سوالات کرتے، مسائل پوچھتے۔ غرض یہ کہ (بقول آپ کے) آ پ نے جن شیوخ میں سے سب سے زیادہ علمی فائدہ حاصل کیا، حاجی صاحب ان شیوخ میں سر فہرست تھے۔ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث شمارہ 1 صفحہ 35 تا 43)

اقتباسات:

حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ نے لکھا ہے: ’’عزیزی، محبی، مکرمی واستاذی حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃً کا شمار بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے جو دورِ حاضر کے عظیم محدث، مجتہد، مفتی اور غیور ناقد تھے۔ استاذ محترم وسیع النظر، وسیع المطالعہ اور کثیر الحافظہ تھے، حدیث، اصول حدیث، رجال اور اخبار و انساب کے امام تھے۔‘‘ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 112 ص 13)

مولانا رفیق اثری حفظہ اللہ: ’’میں ان کی وفات کو جماعت کے لیے بہت بڑا نقصان اور سانحہ سمجھتا ہوں، رجال پر ان کی بہت گہری نظر تھی اللہ انہیں غریق رحمت کرے‘‘ إلخ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 114)

مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ: ’’وہ بڑے عظیم عالم دین تھے، بالخصوص علم الرجال میں وہ خاص ملکہ رکھتے تھے کہ پورے پاکستان میں اس فن میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ وہ نہایت سادہ طبیعت کے مالک تھے، زہد و تقویٰ اور قوی حافظہ ان کی شخصیت کے نمایاں پہلو ہیں۔‘‘ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 114)

مولانا مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ: ’’آپ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے اور اپنے ہم عصر علماء میں سے پاکستان کے اندر اسماء الرجال کے زیادہ ماہر تھے اور گمراہ کن افکار کے حامل افراد کے خلاف کتاب و سنت کی روشنی میں بہت جلد میدان میں اتر آتے تھے، ماہنامہ الحدیث اس بات کا بہت بڑا شاہد ہے۔ اسی طرح خدمت حدیث پر ان کی کتب اور مقالات ایک شاہکار کی حیثیت رکھتی ہیں۔‘‘ إلخ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 114)

مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ: ’’……اللہ تعالیٰ نے انہیں بڑا حفظ و ضبط عطا فرمایا تھا۔‘‘ إلخ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 114)

مولانا عبد الستار حماد حفظہ اللہ: ’’اسماء الرجال کے فن میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔ حنفیت کے حوالے سے بڑا جاندار تبصرہ ہوتا تھا۔ اختلاف کو برداشت کرنے والے تھے۔‘‘ إلخ (حوالہ: ماہنامہ الحدیث حضرو: شمارہ 114)

ماہنامہ الحدیث حضرو کے شمارہ ’’محدّث العصر نمبر‘‘ میں بے شمارہ مضامین ہیں جس میں دنیا بھر کے جید علمائے اہل سنت نے شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے بارے میں تعریفیہ کلمات کہے اور لکھے ہیں۔ جزاہم اللہ خیراً

انمول موتی:


محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’بعض اوقات لوگ مجھ سے مسئلہ پوچھتے ہیں، پھر (طبیعت پر گراں گزرنے کی وجہ سے) انھیں میرا جواب پسند نہیں آتا۔ واضح رہے کہ کبھی کبھار اہلِ حدیث کا آپس میں بھی اختلاف ہو جاتا ہے۔ اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ایسے میں کسی اور عالم سے مسئلہ پوچھ لیں، لیکن لڑائی جھگڑا کبھی نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ (2012ء کے ایک خطبہ سے انتخاب، بعنوان ’’اہلِ حدیث سے مراد کون لوگ ہیں‘‘)

’’ہم اصولِ حدیث کے پابند ہیں، لہٰذا بسا اوقات ایک مدلس راوی کی معنعن روایت میں سماع کی تصریح تلاش کرنے میں کئی کئی دن مشغول اور سرگرداں رہتے ہیں، پھر اس جدوجہد میں مکمل ناکامی کے بعد مجبور ہو کر اس روایت پر ضعف کا حکم لگاتے ہیں اور بعد میں جب بھی صحیح یا حسن سند سے سماع کی تصریح مل جائے تو علانیہ رجوع کرتے ہوئے اس حدیث کو صحیح یا حسن قرار دیتے ہیں اور حق کی طرف رجوع کرنے میں ہمیں لوگوں کی ملامت، تضحیک اور طعن و تشنیع کی کوئی پروا نہیں ہے۔ والحمد للہ‘‘ دیکھئے شمائل ترمذی (ص 190) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’عام لوگوں کو بھی معلوم ہوچکا ہے کہ میرے نزدیک ضعیف+ضعیف والی روایت ضعیف ہی ہوتی ہے، اگرچہ بعض لوگ اسے حسن لغیرہ بھی سمجھتے ہوں۔‘‘ دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو شمارہ 94 صفحہ نمبر 76

ہمارے ہاں کسی قسم کے تعصب یا جانبداری کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، بلکہ ہم اصولِ حدیث کو مضبوطی سے پکڑتے ہوئے اسماء الرجال میں ترجیح الجمہور پر ہمیشہ قائم و دائم ہیں اور یہی ہمارا منہج ہے۔ والحمد للہ (مقالات للشیخ حافظ زبیر علی زئی: 6/ 512)

رابطہ:

حافظ شیر محمد: +920300 5288783

حافظ معاذ بن زبیر علی زئی: +920314 5215121